نمونۂ کلام
غزل
رُوپ کی اک دھنوان سے لڑتا رہتا ہوں اک سُندر نادان سے لڑتا رہتا ہوں جب سے چھینا اس نے من کی دیوی کو تب سے میں بھگوان سے لڑتا رہتا ہوں دنیا کے انسانوں سے ڈر لگتا ہے اندر کے انسان سے لڑتا رہتا ہوں مجھ کو پتا ہے پیار کی جنگ میں ہاروں گا لیکن پوری شان سے لڑتا رہتا ہوں اس سے لڑوں تو مقتل ایسا لگتا ہے جیسے اپنی جان سے لڑتا رہتا ہو ں |
غزل
اک تو دل توڑ دیا آنکھوں کو نالہ دے کر اس پہ خوش کرنے لگے درد کی مالا دے کر کتنے بےرحم ہیں اس دور کے جُھوٹے رازق قتل کر دیتے ہیں روٹی کا نوالہ دے کر تجھ کو چھوڑ آیا ، نہیں چاہتا دنیا والے تجھ کو بدنام کریں میرا حوالہ دے کر سب نے اس عشق میں اک روگ الگ پایا ہے غم کی تاریکی سمیٹی ہے اجالا دے کر تُو بھی دل چور، لٹیرے ہیں تِرے شہر کے لوگ سب نے لُوٹ ا ہے مجھے تیرا حوالہ دے کر مذہبِ عشق کا دستو ر عجب ہے مقتل حکم جینے کا دیا زہر کا پیالہ دے کر |
غزل
وفاؤں کا ثمر ہم کو ملا معلوم ہوتا ہے
تِرا ملنا مِرے دل کی دعا معلوم ہوتا ہے حیاتِ غم اکیلے ہم صنم کیسے گزاریں گے تمہارے بِن ہمیں جیون سزا معلوم ہوتا ہے نہ جانے آج وہ کیوں ہم کو دھوکا دے نہیں پایا خوشی کی بات کرتا ہے ، خفا معلوم ہوتا ہے گھٹا گیسو، ادا چنچل، نظر قاتل، بیاں سُندر حسینوں کے خداؤں کا خدا معلوم ہوتا ہے ہمارا حال جو دیکھا ، کہا یہ اہلِ اُلفت نے کسی سے دل لگانے کا صِلہ معلوم ہوتا ہے نہ تم سے دوستی جب تھی، نہیں تھا مہرباں کوئ زمانے کا کرم تیری عطا معلوم ہوتا ہے مِری الفت کی شدت نے بگاڑا اُس کی فطرت کو وہ سب سے ایسے ملتا ہے خدا معلوم ہوتا ہے وہ اُس کا چاند سا چہرہ ، وہ جسمِ مخملیں اُس کا بڑی فرصت سے قدرت کا بنا معلوم ہوتا ہے تمہارا عشق بھی تم کو کہاں لے آیا ہے مقتل کسی سے بات کرنا بھی خطا معلوم ہوتا ہے |
نظم: اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا
جب یاد کسی کی تڑپائے
جب ذہن پہ کوئ چھا جائے جب دل ہی نہ قابو میں آئے جب دنیا تم کو ٹھکرائے اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا جب خود کو تم بے معنے لگو جب گم سم گم سم رہنے لگو جب دردِ محبت سہنے لگو جب خود کو پاگل کہنے لگو اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا جب دردِ ہجر نہ سہہ پاؤ جب رات کو یک دم اُٹھ جاؤ جب اُن سے ملو تو گھبراؤ اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا جب رات سہانی بن جاۓ جب کوئ کہانی بن جاۓ جب رُت مستانی بن جاۓ جب داغ جوانی بن جاۓ اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا جب آنکھوں میں سیلاب رہے جب جاگتی آنکھ میں خواب رہے جب ِبن دیکھے بے تاب رہے جب فصِل غم شاداب رہے اُس وقت سمجھ لو پیار ہُوا |